کراچی: مالی سال 22-2021 کی پہلی سہ ماہی میں درآمدات اور برآمدات دونوں اعلیٰ ترین سطح پر پہنچ چکی ہیں جس کی وجہ سے حکومت کو 5.5 فیصد شرح نمو کے حصول کا یقین ہے۔ وزارت منصوبہ بندی اور ترقی سے جاری مالی سال 2022 کی پہلی سہ ماہی کے جائزے میں کہا گیا کہ ’محرک پیکج کے لیے ترقی کا ردعمل متوقع سے زیادہ ہے جس سے معیشت کی سالانہ شرح نمو، ہدف سے تھوڑا سا آگے نکلنے اور 5 سے 5.5 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے‘۔خیال رہے کہ حکومت نے مال سال 2022 کے بجٹ میں 4.8 فیصد فیصد کا ہدف مقرر کیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ شرح نمو معاشی ترقی کے تسلسل کی نمایاں علامت ہے تاہم ادائیگی کے توازن کے اسٹرکچرل مسئلے نے نمو کو محدود کردیا ہے جو تیزی سے نمایاں ہوا ہے کیوإں کہ مجموعی طلب کے ساتھ درآمدات اب تک کی بلند ترین سطح پر ہونی چاہیے۔جائزے میں کہا گیا کہ ایسے وقت میں کہ ایک ایسے وقت میں جب ترقی پذیر دنیا بڑھتے ہوئے قرضوں سے دوچار ہے، پاکستان کے بیرونی قرضوں میں گزشتہ پانچ سالوں کے درمیان سب سے سست رفتاری ریکارڈ کی گئی۔رواں مالی سال کے پہلی سہ ماہی میں برآمدات 2 ارب 40 کروڑ ڈالر کی بلند ترین ماہانہ سطح پر جا پہنچیں جبکہ شپمنٹ بنیادوں پر یہ ایک سہ ماہی کی بلند ترین سطح 7 ارب 20 کروڑ ڈالر پر پہنچ گئی۔سروسز کی برآمدات سال 2016 سے اب تک کی بلند ترین سطح پر پہنچی لیکن اگر اس میں حکومتی سروسز کو بھی شامل کرلیا جائے تو اب تک کی بلند ترین سطح ہوگی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ سال 2013 سے 2016 تک برآمد کی جانے والی سروسز میں 50 فیصد حصہ حکومتی سروسز کا تھا جو مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں کم ہو کر صرف 13 فیصد تک رہ گیا ہے۔دوسری جانب درآمدات نے بھی اب تک کی بلند ترین سطح 17 ارب 50 کروڑ ڈالر کو چھو لیا اور ملک میں بڑھتی ہوئی اقتصادی سرگرمیوں کو پورا کرنے کے لیے اس دوران 64.3 فیصد نمو ریکارڈ کی گئی۔رپورٹ کے مطابق ٹیکسٹائل مشینوں کی درآمدات 144 فیصد جبکہ ٹیکسٹائل گروپ کی درآمدات 76 فیصد بڑھیں۔گزشتہ سال کے مقابلے میں پہلی سہ ماہی 22 کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری کی آمد (نیٹ) میں 323 فیصد اضافہ ہوا، پورٹ فولیو کی آمد اسی مدت میں 14 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے خالص اخراج کے مقابلے میں 88 کروڑ ڈالر تک بڑھ گئی۔
