رواں مالی سال کے 5 ماہ میں بجٹ خسارہ پورا کرنے کے لیے حکومت کے قرضے 108 فیصد اضافے کے بعد ایک کھرب 4 ارب روپے پر پہنچ گئے ہیں۔اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق کیونکہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں اخراجات میں کمی دیکھی گئی اس لیے بجٹ خسارہ پورا کرنے کے لیے لیے گئے قرضے حقیقی لیکویڈیٹی نمو کی عکاسی نہیں کرتے۔حکومت نے گزشتہ سال اسی دورانیے میں 50 ارب روپے قرضے لیے تھے لیکن اس کے باوجود بھی مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 7.5 فیصد تھا یا مالی سال 2021 کے اختتام تک یہ خسارہ 3 کھرب 41 ارب روپے تھا۔مالی سال 2022 کے لیے مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 6.8 فیصد متوقع ہے، میکرو انڈیکٹرز بتاتے ہیں کہ رواں سال قرضے توقع سے کئی زیادہ ہوگا، مالی سال 2022 کے بجٹ میں مالیاتی خسارے کا ہدف 3 کھرب 99 ارب روپےمقرر کیا گیا ہے۔فنانسنگ کے ذرائع سے حاصل ہونے والی رقم میں بیرونی فنانسنگ سے ایک کھرب 246 ارب روپے،مقامی فنانسنگ سے 2 کھرب 492 ارب روپے اور نجکاری ہونے پر 252 ارب روپے حاصل ہوتے ہیں۔حکومت تقریباً لیکویڈیٹی بلوں کے خزانے، بونڈز کی سرمایہ کاری جیسے مقامی ذرائع سے جمع کرتی ہے جبکہ قومی بجٹ اسکیم (این ایس ایس ) کے مجموعی آوٹ فلو کی وجہ سے کسی بھی حکومت کو زیادہ رقم پرمشتمل قرضے لینے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ادارہ جاتی سرمایہ کاری پر پابندی کی وجہ سے گزشتہ 2 سال سے این ایس ایس میں مجموعی آؤٹ فلو ظاہر ہورہا ہے۔حکومت نے این ایس ایس میں اداروں کی سرمایہ کاری پر پابندی عائد کی ہے تاکہ مالیاتی منڈی میں نجی شعبے کے لیے ایڈوانس کی لیکویڈی جاری رہے۔مالی سال 2022 کے دوران اب تک وفاقی حکومت ایک ہزار 580 ارب روپے تک جا پہنچی ہے تاہم مجموعی قرضے 40 ہزار 279 کھرب روپے تک جا پہنچے ہیں۔
